جرمن پریوں کی کہانیوں کا مجموعہ جسے گرم برادران، جیکب اور ولہلم نے 1812 میں پہلی بار شائع کیا۔
ایک مظلوم لڑکی، جو اپنی سوتیلی ماں اور بہنوں کے ہاتھوں تکلیف سہتی ہے، جادو کی مدد سے شہزادے سے شادی کر کے اپنی خوشی پاتی ہے۔
سنڈریلا ایک نرم دل لڑکی ہے جسے اس کی سوتیلی ماں اور دو سوتیلی بہنیں روزانہ ستاتی ہیں اور گھر کے تمام کام کاج پر مجبور کرتی ہیں۔ ایک دن بادشاہ کی طرف سے ایک رقص کا اہتمام ہوتا ہے جہاں تمام خوبصورت لڑکیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ سنڈریلا بھی جانا چاہتی ہے لیکن اس کی سوتیلی ماں اسے روک دیتی ہے۔ اس کی مدد کے لیے اس کی مرحومہ ماں کی قبر پر اگا ہوا درخت ایک جادوئی پرندے کی شکل میں آتا ہے اور اسے خوبصورت کپڑے اور جوتے فراہم کرتا ہے۔ رقص میں شہزادہ سنڈریلا سے محبت کر لیتا ہے، لیکن وہ جلدی میں واپس آ جاتی ہے اور اپنا ایک سنہری جوتا چھوڑ دیتی ہے۔ شہزادہ اس جوتے کے ذریعے سنڈریلا کو تلاش کرتا ہے اور آخرکار وہ دونوں شادی کر لیتے ہیں۔
ایک خوبصورت شہزادی اپنے سنہری گیند کو کنویں میں گرا دیتی ہے اور ایک مینڈک سے مدد لیتی ہے، جو دراصل ایک مسحور شہزادہ نکلتا ہے۔
ایک شہزادی اپنی سنہری گیند کنویں میں گرا دیتی ہے اور ایک مینڈک اسے واپس لانے کی شرط پر اس کا ساتھی بننے کا وعدہ لیتا ہے۔ شہزادی وعدہ توڑنا چاہتی ہے، لیکن بادشاہ کے حکم پر مینڈک کو محل میں داخل ہونے دیتی ہے۔ جب وہ غصے میں مینڈک کو دیوار پر پھینکتی ہے تو وہ ایک خوبصورت شہزادے میں تبدیل ہو جاتا ہے، جو ایک جادوگرنی کے لعنت سے آزاد ہوتا ہے اور شہزادی سے شادی کرتا ہے۔
ایک لڑکی جنت میں پرورش پاتی ہے مگر ایک ممنوع دروازہ کھولنے کی وجہ سے زمین پر پھینک دی جاتی ہے، جہاں وہ اپنی غلطی کا اعتراف کر کے دوبارہ بخشی جاتی ہے۔
ایک غریب لکڑہارے کی بیٹی کو مریم مقدس جنت میں لے جاتی ہیں اور اسے اپنی بیٹی کی طرح پالتی ہیں۔ چودہ سال کی عمر میں مریم مقدس اسے تیرہ دروازوں کی چابیاں دیتی ہیں، جن میں سے ایک کو کھولنے سے منع کرتی ہیں۔ لڑکی تجسس میں آ کر وہ دروازہ کھول لیتی ہے اور سزا کے طور پر زمین پر پھینک دی جاتی ہے۔ وہاں وہ خاموشی اور تنہائی کی زندگی گزارتی ہے، لیکن ایک بادشاہ سے شادی کر لیتی ہے۔ تین بچوں کو کھونے کے بعد، جب وہ موت کے قریب ہوتی ہے تو اپنی غلطی کا اعتراف کر لیتی ہے اور مریم مقدس اسے معاف کر کے اس کے بچے واپس کر دیتی ہیں۔
ایک سادہ لوح نوجوان خوف سیکھنے کی خواہش میں ایک خوفناک قلعے میں چیلنجز کا سامنا کرتا ہے اور آخر کار حیران کن طریقے سے خوف کا تجربہ کرتا ہے۔
یہ کہانی ایک سادہ لوح نوجوان کی ہے جو خوف سے ناواقف ہے اور اسے سیکھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اس کا باپ اسے گھر سے نکال دیتا ہے، اور وہ خوف سیکھنے کے لیے دنیا میں نکل پڑتا ہے۔ وہ ایک خوفناک قلعے میں تین راتیں گزارنے کا چیلنج قبول کرتا ہے، جہاں وہ بھوتوں، مردہ اجسام اور شیطانی مخلوقات سے مقابلہ کرتا ہے، لیکن اسے خوف نہیں ہوتا۔ آخر کار، بادشاہ کی بیٹی سے شادی کے بعد بھی وہ خوف سے ناواقف رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کی بیوی اسے ٹھنڈے پانی اور مچھلیوں سے خوفزدہ کر دیتی ہے، اور وہ خوف کا تجربہ کرتا ہے۔
ایک بھیڑیا سات بکری کے بچوں کو دھوکہ دیتا ہے اور انہیں کھا جاتا ہے، لیکن ماں کی ہوشیاری سے وہ بچ جاتے ہیں اور بھیڑیا اپنی ہی چال میں پھنس جاتا ہے۔
ایک بکری اپنے سات بچوں کو جنگل سے کھانا لانے کے لیے چھوڑتی ہے اور انہیں بھیڑیے سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کرتی ہے۔ بھیڑیا کئی بار بہروپ بدل کر بچوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے، لیکن آخرکار سفید پنجے دکھا کر اندر گھس جاتا ہے اور چھ بچوں کو کھا جاتا ہے۔ سب سے چھوٹا بچہ گھڑیال میں چھپ کر بچ جاتا ہے۔ جب ماں واپس آتی ہے تو وہ بھیڑیے کے پیٹ کو کاٹ کر بچوں کو نکال لیتی ہے اور اس کی جگہ پتھر بھر دیتی ہے۔ پیاس لگنے پر بھیڑیا کنویں میں گر کر ڈوب جاتا ہے اور بچے خوشی سے ناچتے ہیں۔
ایک وفادار خادم، جان، اپنے بادشاہ کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کر دیتا ہے، جو ایک خطرناک محبت کی کہانی میں الجھ جاتا ہے۔
وفادار جان ایک پرانے بادشاہ کا سب سے قابل اعتماد خادم ہے، جسے مرتے وقت بادشاہ اپنے جوان بیٹے کی حفاظت کی ذمہ داری سونپتا ہے۔ جان کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ شہزادے کو ایک خاص کمرے میں موجود سنہری محل کی شہزادی کی تصویر نہ دیکھنے دے، کیونکہ اس سے وہ شدید محبت میں گرفتار ہو جائے گا۔ تاہم، شہزادہ تصویر دیکھ لیتا ہے اور شہزادی سے ملنے کے لیے پرخطر سفر پر نکل پڑتا ہے۔ جان اسے بچانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالتا ہے اور آخر کار قربانی دے کر پتھر بن جاتا ہے۔ بادشاہ، اپنی وفاداری کے بدلے، ایک بڑی قربانی دے کر جان کو دوبارہ زندہ کرتا ہے، اور سب خوشی سے رہتے ہیں۔
ایک بے وقوف کسان اپنی گائے بیچ کر رقم گنوانے کی کوشش میں مینڈکوں اور کتوں سے الجھتا ہے، اور آخر کار بادشاہ کی بیٹی کو ہنساتا ہے۔
ایک کسان اپنی گائے سات تالر میں بیچتا ہے، لیکن راستے میں مینڈکوں کی "آئیک آئیک" کی آواز سن کر غصے میں اپنی ساری رقم پانی میں پھینک دیتا ہے۔ بعد میں، وہ گوشت بیچنے شہر جاتا ہے، جہاں کتے اس کا سامان کھا جاتے ہیں۔ جب وہ شکایت لے کر بادشاہ کے پاس پہنچتا ہے تو بادشاہ کی بیٹی اس کی بے وقوفیوں پر ہنستی ہے۔ بادشاہ اسے انعام کے طور پر اپنی بیٹی سے شادی کی پیشکش کرتا ہے، لیکن کسان انکار کر دیتا ہے۔ آخر میں، وہ بادشاہ کے خزانے سے پیسے لے کر خوشی خوشی گھر لوٹ جاتا ہے۔
ایک بادشاہ کی بیٹی اپنے بارہ بھائیوں کو بچانے کے لیے سات سال تک خاموش رہتی ہے، جبکہ وہ راؤں میں تبدیل ہو چکے ہوتے ہیں۔
ایک بادشاہ اور ملکہ کے بارہ بیٹے تھے، لیکن اگر ان کی تیرہویں اولاد لڑکی ہوتی تو بادشاہ نے بارہوں بیٹوں کو مارنے کا حکم دے دیا۔ ملکہ نے اپنے بیٹوں کو جنگل میں بھاگنے کا کہا اور سفید جھنڈے کی صورت میں اچھی خبر اور سرخ جھنڈے کی صورت میں بری خبر دینے کا وعدہ کیا۔ جب لڑکی پیدا ہوئی تو ملکہ نے سرخ جھنڈا لہرایا۔ بارہوں بھائی جنگل میں ایک جادوئی جھونپڑی میں رہنے لگے اور قسم کھائی کہ ہر لڑکی کو مار ڈالیں گے۔ سالوں بعد، جب ان کی بہن جوان ہوئی، تو اس نے اپنے بھائیوں کو ڈھونڈ نکالا۔ لیکن ایک حادثے میں وہ بارہ سفید گلاب توڑ دیتی ہے، جس سے اس کے بھائی راؤں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ بہن کو انہیں بچانے کے لیے سات سال تک خاموش رہنا پڑتا ہے۔ آخرکار، وہ اپنے بھائیوں کو آزاد کرا لیتی ہے اور ان کی برائی کرنے والی سوتیلی ماں سزا پاتی ہے۔
ایک بھائی اور بہن ظالم سوتیلی ماں سے بچنے کے لیے جنگل میں بھاگ جاتے ہیں، جہاں بھائی ایک ہرن میں بدل جاتا ہے، لیکن محبت اور وفا انہیں دوبارہ اکٹھا کر دیتی ہے۔
ایک بھائی اور بہن اپنی ظالم سوتیلی ماں سے تنگ آ کر جنگل میں پناہ لیتے ہیں۔ راستے میں، جادوگر سوتیلی ماں نے تمام ندیوں کو جادو کر دیا ہوتا ہے۔ بھائی ایک ندی کا پانی پیتا ہے اور ہرن میں بدل جاتا ہے۔ بہن اپنے بھائی کی شکل بدلنے پر روتی ہے، لیکن اسے ساتھ رکھتی ہے۔ ایک دن، بادشاہ کا شکار ہوتا ہے، اور ہرن کو دیکھ کر وہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔ شام کو ہرن ایک جھونپڑی میں واپس آتا ہے، جہاں بہن رہتی ہے۔ بادشاہ بہن کو دیکھ کر اس سے شادی کر لیتا ہے۔ بعد میں، سوتیلی ماں اور اس کی بیٹی ملکہ کو مارنے کی کوشش کرتی ہیں، لیکن سچی محبت اور وفا کی بدولت ملکہ زندہ ہو جاتی ہے، اور بھائی دوبارہ انسان بن جاتا ہے۔
ایک خوبصورت لڑکی جسے ایک جادوگرنی نے ایک اونچے مینار میں قید کر رکھا تھا، ایک شہزادے سے محبت کر بیٹھتی ہے اور آخرکار آزادی حاصل کر لیتی ہے۔
ایک جوڑے کی بیوی کو باغ میں اگے ہوئے رپنزل پودے کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ شوہر جادوگرنی کے باغ سے رپنزل چرا لاتا ہے، لیکن جادوگرنی ان کے ہونے والے بچے کو لے لیتی ہے اور اس کا نام رپنزل رکھتی ہے۔ جب رپنزل بارہ سال کی ہو جاتی ہے تو جادوگرنی اسے ایک بے دروازہ مینار میں قید کر دیتی ہے۔ شہزادہ رپنزل کی آواز سن کر اس سے محبت کر بیٹھتا ہے اور اسے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ جادوگرنی رپنزل کے بال کاٹ کر اسے جنگل میں چھوڑ دیتی ہے اور شہزادے کی آنکھیں چھین لیتی ہے۔ سالوں بعد رپنزل اور شہزادہ دوبارہ ملتے ہیں، رپنزل کے آنسو شہزادے کی بینائی واپس لاتے ہیں اور وہ خوشی سے رہتے ہیں۔
ایک مہربان لڑکی اپنی سوتیلی ماں کے ظلم سے بچنے کے لیے جنگل میں تین چھوٹے آدمیوں سے ملتی ہے جو اسے خوبصورتی، سونے کے سکے، اور ایک بادشاہ سے شادی کا تحفہ دیتے ہیں۔
ایک لڑکی اپنی سوتیلی ماں اور بدصورت سوتیلی بہن کے ظلم کا شکار ہوتی ہے۔ ایک سردیوں کے دن، سوتیلی ماں اسے کاغذ کے کپڑے پہنا کر جنگل میں اسٹرابیری لانے بھیجتی ہے۔ جنگل میں وہ تین چھوٹے آدمیوں سے ملتی ہے جو اس کی مہربانی سے متاثر ہو کر اسے خوبصورتی، بولنے پر سونے کے سکے گرنے، اور ایک بادشاہ سے شادی کا تحفہ دیتے ہیں۔ جب وہ گھر واپس آتی ہے تو اس کے منہ سے سونے کے سکے گرتے ہیں، جس پر سوتیلی بہن حسد کرتی ہے اور خود بھی جنگل جاتی ہے، لیکن وہ بدتمیزی کرتی ہے اور اس کے منہ سے مینڈک نکلتے ہیں۔ آخر میں لڑکی کی شادی بادشاہ سے ہو جاتی ہے، لیکن سوتیلی ماں اور بہن اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں۔ بادشاہ کی توجہ سے لڑکی بچ جاتی ہے اور ظالم سوتیلی ماں اور بہن کو ان کے اپنے ہی فیصلے کے مطابق سزا ملتی ہے۔
ایک سست لڑکی تین عجیب عورتوں کی مدد سے رانی کے لیے کپڑا کاتتی ہے اور شہزادے سے شادی کر لیتی ہے۔
ایک سست لڑکی کو اس کی ماں نے کاتنے پر مجبور کیا، لیکن وہ نہیں کاٹ سکتی۔ رانی نے اسے محل میں بلا لیا اور تین کمرے بھرے ہوئے سن کے ساتھ چھوڑ دیا۔ لڑکی پریشان ہو گئی، لیکن تین عجیب الخلقت عورتوں نے اس کی مدد کی اور شرط رکھی کہ وہ اس کی شادی میں شرکت کریں گی۔ لڑکی نے انہیں مدعو کیا، اور شہزادے نے ان کی عجیب شکلوں کو دیکھ کر اعلان کیا کہ اس کی دلہن کبھی کاتائی نہیں کرے گی۔
دو بھائی بہن، ہینسل اور گریٹل، جنگل میں چھوڑ دیے جاتے ہیں، جہاں وہ ایک شیطانی چڑیل سے لڑتے ہیں اور عقلمندی سے اپنی جان بچاتے ہیں۔
ہینسل اور گریٹل دو غریب بچے ہیں جو اپنے لکڑہارے والد اور ظالم سوتیلی ماں کے ساتھ رہتے ہیں۔ قحط کی وجہ سے سوتیلی ماں انہیں جنگل میں چھوڑنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ہینسل راستہ یاد رکھنے کے لیے کنکریاں اور روٹی کے ٹکڑے گراتا ہے، لیکن دوسری بار وہ گم ہو جاتے ہیں۔ وہ ایک کیک سے بنی جھونپڑی میں پہنچتے ہیں جو ایک شیطانی چڑیل کی ہے، جو انہیں پکڑ لیتی ہے۔ گریٹل چڑیل کو چولہے میں دھکیل کر اسے مار دیتی ہے اور ہینسل کو آزاد کراتی ہے۔ آخر میں وہ خزانے کے ساتھ گھر لوٹتے ہیں اور خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔
ایک جوان بادشاہ اپنی بیوی کو زندہ کرنے کے لیے جادوئی پتوں کا استعمال کرتا ہے، لیکن اس کی وفاداری کا بدلہ بے وفائی سے ملتا ہے۔
ایک غریب جوان اپنے ملک کی جنگ میں بہادری دکھاتا ہے اور بادشاہ کی خوبصورت بیٹی سے شادی کرتا ہے۔ بیوی نے عہد کیا تھا کہ اگر وہ پہلے مر جائے تو اس کا شوہر بھی اس کے ساتھ دفن ہوگا۔ جب بیوی مر جاتی ہے، تو جوان بادشاہ کو اپنے وعدے کے مطابق زندہ دفن ہونا پڑتا ہے۔ وہاں وہ تین جادوئی پتوں کی مدد سے اپنی بیوی کو زندہ کرتا ہے، لیکن بیوی اس کے ساتھ بے وفائی کرتی ہے اور اسے سمندر میں پھینک دیتی ہے۔ وفادار خادم پتوں کی مدد سے بادشاہ کو دوبارہ زندہ کرتا ہے، اور آخر میں بے وفا بیوی اور اس کے ساتھی کو سزا ملتی ہے۔
ایک وفادار خادم سفید سانپ کھا کر جانوروں کی زبان سمجھنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے اور اپنی معصومیت ثابت کر کے شہزادی سے شادی کرتا ہے۔
ایک بادشاہ کے پاس روزانہ ایک ڈھکا ہوا کھانا آتا تھا جسے صرف وہی کھاتا تھا۔ ایک دن خادم نے تجسس میں ڈھکن اٹھایا تو سفید سانپ دیکھا اور اس کا ذائقہ چکھ لیا۔ اس کے بعد وہ جانوروں کی بولی سمجھنے لگا۔ جب ملکہ کی انگوٹھی گم ہوئی تو خادم پر چوری کا الزام لگا۔ اس نے بطخ کی بات سن کر انگوٹھی بازیاب کرائی اور بادشاہ سے انعام میں گھوڑا اور رقم مانگ کر سفر پر نکل پڑا۔ راستے میں اس نے مچھلیوں، چیونٹیوں اور کووں کی مدد کی۔ بعد میں شہزادی سے شادی کے لیے اس نے تین مشکل کام پورے کیے جن میں سمندر سے انگوٹھی نکالنا، بکھرے ہوئے بیج اکٹھے کرنا اور زندگی کے درخت سے سیب لانا شامل تھے۔ آخرکار وہ شہزادی سے شادی کر کے خوشی سے رہنے لگا۔
ایک ہوشیار چھوٹا درزی اپنی عقلمندی سے دیووں، جنگلی جانوروں اور بادشاہ کی چالوں کو شکست دیتا ہے اور بادشاہ بن جاتا ہے۔
ایک چھوٹا درزی، جو اپنی بہادری کے دعوے "سات ایک ضرب میں" کے ساتھ مشہور ہوتا ہے، دنیا میں اپنی قسمت آزمانے نکلتا ہے۔ وہ ایک دیو کو اپنی چالاکی سے متاثر کرتا ہے اور پھر بادشاہ کے دربار میں پہنچتا ہے۔ بادشاہ اسے دو دیووں، ایک یونی کارن اور ایک جنگلی سور کو پکڑنے کے مشکل کام دیتا ہے، جنہیں وہ عقلمندی سے پورا کرتا ہے۔ آخر کار، بادشاہ کو اپنا وعدہ پورا کرنا پڑتا ہے اور وہ درزی کو اپنی بیٹی اور آدھی سلطنت دیتا ہے۔ رات کو درزی کے خوابوں سے اس کی اصلیت ظاہر ہوتی ہے، لیکن وہ اپنی چالاکی سے سازش کو ناکام کر دیتا ہے اور بادشاہ بن کر رہتا ہے۔
ایک شہزادہ ایک خطرناک جنگل میں پہنچتا ہے اور ایک چڑیل کے گھر میں پناہ لیتا ہے، جہاں وہ ایک پیچیدہ معمہ حل کرتا ہے جو اس کی قسمت بدل دیتا ہے۔
ایک شہزادہ اپنے وفادار نوکر کے ساتھ سفر کرتے ہوئے ایک جنگل میں پہنچتا ہے جہاں وہ ایک چڑیل کے گھر میں رات گزارتا ہے۔ چڑیل انہیں زہر دینے کی کوشش کرتی ہے، لیکن اس کا منصوبہ ناکام ہو جاتا ہے۔ بعد میں، شہزادہ ایک شہزادی کے سامنے ایک پیچیدہ معمہ پیش کرتا ہے جسے وہ حل نہیں کر پاتی۔ شہزادی رات کو شہزادے کے کمرے میں جاکر معمہ حل کرنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن شہزادہ اسے پکڑ لیتا ہے۔ آخر کار، شہزادی کو شکست ہوتی ہے اور شہزادہ فاتح بن جاتا ہے۔
ایک محنتی لڑکی کنویں میں گر کر جادوئی دنیا میں پہنچتی ہے جہاں اس کی محنت کا صلہ سونے کی بارش کی صورت میں ملتا ہے۔
ایک بیوہ کے دو بیٹیاں تھیں، ایک خوبصورت اور محنتی جبکہ دوسری بدصورت اور سست۔ بیوہ اپنی سست بیٹی کو زیادہ چاہتی تھی اور محنتی بیٹی سے گھر کا سارا کام کرواتی تھی۔ ایک دن محنتی لڑکی کا شٹل کنویں میں گر گیا اور وہ اسے نکالنے کے لیے کنویں میں چھلانگ لگا دیتی ہے۔ وہ ایک جادوئی دنیا میں پہنچ جاتی ہے جہاں وہ مدر ہولے کے گھر کام کرتی ہے۔ اس کی محنت کا صلہ اسے سونے کی بارش کی صورت میں ملتا ہے۔ جب سست بیٹی یہی راستہ اپناتی ہے تو اس کی سستی کی سزا اسے کوئلے کی بارش کی صورت میں ملتی ہے۔
ایک لڑکی اپنے سات بھائیوں کو تلاش کرتی ہے جو کوا بن گئے تھے، اور آخرکار انہیں آزاد کرانے میں کامیاب ہوتی ہے۔
ایک شخص کے سات بیٹے تھے، لیکن وہ بیٹی چاہتا تھا۔ جب آخرکار اس کی بیٹی پیدا ہوئی تو وہ کمزور تھی۔ بپتسمہ دینے کے لیے پانی لانے کے دوران ساتوں بھائی کنویں میں گرا دیتے ہیں۔ غصے میں باڈ نے کہا کہ وہ سب کوا بن جائیں، اور ایسا ہی ہوا۔ جب لڑکی بڑی ہوئی تو اسے اپنے بھائیوں کا پتہ چلا اور وہ انہیں تلاش کرنے نکل پڑی۔ اس نے ستاروں سے مدد لی، ایک گھنٹی کی ہڈی حاصل کی، اور شیشے کے پہاڑ تک پہنچی۔ وہاں اس نے اپنی انگلی کاٹ کر دروازہ کھولا اور اپنے بھائیوں کو آزاد کرایا، جو دوبارہ انسان بن گئے۔
ایک معصوم لڑکی جنگل میں اپنی دادی کے گھر جاتی ہے، لیکن ایک بھیڑیے کی چالاکی اسے خطرے میں ڈال دیتی ہے۔
لٹل ریڈ کیپ ایک پیاری سی لڑکی ہے جو اپنی بیمار دادی کے لیے کیک اور شراب لے کر جنگل سے گزرتی ہے۔ راستے میں ایک بھیڑیا اس سے ملتا ہے اور چالاکی سے اسے پھولوں کے لیے راستہ بھٹکا دیتا ہے۔ وہ دادی کے گھر پہنچ کر بھیڑیے کے بہروپ کو پہچان نہیں پاتی اور اس کا شکار بن جاتی ہے۔ ایک شکاری بچہ دادی اور لٹل ریڈ کیپ کو بچاتا ہے، اور وہ تینوں بھیڑیے کو ہلاک کر دیتے ہیں۔ آخر میں لٹل ریڈ کیپ سبق سیکھتی ہے کہ ماں کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔